کیا ہے اونچائی محبت کی بتاتے جاؤ

Poet: آتش اندوری By: مصدق رفیق, Karachi

کیا ہے اونچائی محبت کی بتاتے جاؤ
پنچھیوں اڑ کے یوں ہی خواب دکھاتے جاؤ

پیڑ پتھر کا جواب آج بھی دیتے پھل سے
چوٹ کھاؤ بھلے پر رشتہ نبھاتے جاؤ

یوں بھی پیغام محبت کا پہنچ جائے گا
ساتھ انساں کے پرندوں کو بساتے جاؤ

شہر میں کام بہت سارے سمے لیکن کم
مت کرو بات مگر ہاتھ ہلاتے جاؤ

اک دو مت بھید تو ہر گھر میں ہوا کرتے ہیں
ان کو نیتا جی ہوا مت دو بجھاتے جاؤ

گاؤں میں ناؤ تھی کاغذ کی سفر آساں تھا
اک مسافر ہوں یہاں راہ دکھاتے جاؤ

گالیاں ایسے ہی دو مجھ کو ہمیشہ آتشؔ
غلطیاں میری اسی طرح بتاتے جاؤ
 

Rate it:
Views: 155
18 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL