کیا بهی جائے تو اظہار کب، کہاں، کیسے

Poet: Sayed Mahi Shah By: Sayed Mahi Shah, Peshawar

کیا بهی جائے تو اظہار کب، کہاں، کیسے
جو نالے شعر نہ سمجها گئے، زباں کیسے

ابهی بهی کتنے کٹھن امتحان گزرے ہیں
کسے خبر کہ هو کل کے بهی امتحاں کیسے

هوا ملی ہی نہیں عمر کے سفینے کو
کراتا پار ہمیں تار بادباں کیسے؟

ہمارا وقت بهی چهینا گیا تها کاغذ بهی
سو لکهتے پوری، سزاوں کی داستاں کیسے؟

بنا کے بوڑها اک جوان کو محبت نے
بتائیں کیا کہ چهین لی ہیں مستیاں کیسے

کچه اپنا دل ہی بڑتے غم کا جانے ہے "ماہی"
پیئے ہیں اشک، ضبط کی ہیں سسکیاں کیسے

Rate it:
Views: 442
09 Nov, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL