کچھ کرو باتیں یار کہ طبیعت اداس ھے

Poet: naveed ahmad By: Muhammad Naveed Ahmad, gujranwal

کچھ کرو باتیں یار کہ طبیعت اداس ھے
چلےآؤ میرے پاس کہ طبیعت اداس ھے
اب تنھائیوں سے دل گبھراتا ھے
آؤکرے محفل آباد کہ طبیعت اداس ھے
زندگی کا ھر پل ازیتوں سے ھے دو چار
تم بنو میری ڈھال کہ طبیعت اداس ھے
نوید ھے لرزیدا اب قدم قدم پہ
دو اسے سنبھالا کہ طبیعت اداس ھے
بعد مدت کے انکا پیام آیا
نہ سلام آیا نہ احوال آیا
اک ھیلوکا میسج کرکےنوید
بظاھر انکا احسان آیا
 

Rate it:
Views: 716
27 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL