کسی کی یاد نے اتنا ستایا

Poet: Mehr Khan Muhammad Harnota Sar Khush Bharwana By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 کسی کی یاد نے اتنا ستایا
بیاں کرتے کلیجہ منہ کو آیا

گریباں چاک، آنکھیں نم، جگر خوں
تری فرقت نے دیوانہ بنایا

کہاں کا عزم ہے ، پھر کب ملیں گے
دم رخصت نہ اتنا بھی بتایا

سکوں ، صبر و قرار، آرام و تسکیں
تری فرقت میں سب ساماں لٹایا

فرشتوں سے نہ اٹھا تھا جو اے دل !
اک بار امانت کیوں اٹھایا ؟

توقع جس سے تھی دلداریوں کی
اسی نے دل کو ٹکڑے کر دکھایا

کروں کس سے گلہ ، کس سے شکایت
مقدر میں جو لکھا تھا ، وہ پایا

نہ جانے غم کے بادل کب چھٹیں گے
ملے گا کب تری زلفوں کا سایا

کسی کی نرگسی آنکھوں کا صدقہ
جمال یار آنکھوں میں سمایا

شب تاریک میں سر خوش نے یارو
سر راہے چراغ دل جلایا

Rate it:
Views: 886
12 May, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL