کالج کا دالان نہیں ہے پیارے ظالم دنیا ہے

Poet: آفتاب شکیل By: ساجد ہمید, Islamabad

کالج کا دالان نہیں ہے پیارے ظالم دنیا ہے
اور یہاں سچ بولنے والا سچ میں سب سے جھوٹا ہے

میں تیرے دیدار کی خاطر آ جاتا ہوں خوابوں تک
ورنہ اس لذت کے علاوہ نیندوں میں کیا رکھا ہے

چمکیلے کپڑوں سے پرکھا مت کر انسانی لہجے
گہرے کنویں میں اجلا پانی کھرا بھی ہو سکتا ہے

وعدہ کر اے دل کش لڑکی وصل سے لے کر ہجر تلک
رشتہ چاہے جیسا بھی ہو خرچہ اپنا اپنا ہے

میں تیرے شکوے بھی جاناں بالکل ایسے سنتا ہوں
جیسے بچپن میں کوئی بچہ غور سے قصے سنتا ہے

میرے خفا ہونے پر اس کا وہ الٹا فلمی جملہ
پیار سے ڈر نہیں لگتا صاحب تھپڑ سے ڈر لگتا ہے

جب لوگو نے سودائی کی لاش اتاری تب بولے
یہ تو زندہ مر ہی چکا تھا پنکھے سے کیوں لٹکا ہے

میں اس ڈر سے کافی پینے تیرے ساتھ نہیں جاتا
تجھ کو تو کافی کے بہانے مجھ سے لڑنا ہوتا ہے

مجھ کو بونے تھے دل میں اور کسی کے غم آفیؔ
لیکن دل کی سرخی زمیں پر اب تک اس کا قبضہ ہے

Rate it:
Views: 284
20 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL