کاش

Poet: Muhammad Naveed Tariq By: Muhammad Naveed Tariq, Chakwal

کاش کہ اظہار کر لیتے تو آج رونا نہ پڑتا
ہم نے سوچا تھا کہ بن جائے گے جب ان کے قابل تو کہ دیں گے
کاش کہ اتنا نہ سوچتے تو آج رونا نہ پڑتا
یاد ہے ہم کو ان کا مسکرانا اور چھپ کر انہیں مسکراتے دیکھنا
کاش کہ بے دھڑک ہو جاتے تو آج رونا نہ پڑتا
آج بس انہیں رقیب جاں کے ساتھ تک کر آہیں بھر لیتے ہیں
کاش کہ اتنا نہ آہیں بھرتے تو آج رونا نہ پڑتا
کاش کہ وقت کی تیزی کو جان لیتے تو آج رونا نہ پڑتا
مگر پھر سوچتے ہیں نوید کہ اظہار کر بھی لیتے اور جواب ندارد
رونا تو پھر بھی پڑتا رونا تو پھر بھی پڑتا

Rate it:
Views: 792
31 Dec, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL