پیاری نادیہ اور اس کے بچوں کے نام

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, dearborn, mi USA

ایک معصوم سی خواہش تھی
آسمان کو چھو لینا وہ چاہتی تھی
سپنے سہانے وہ دیکھا کر تی تھی
وقت کی لگامیں تھامنا چاہتی تھی
وہ پیاری معصوم سی ایک لڑکی
آج نا جانے کس منزل کی اور چل پڑی
پکارنا چاہوں بھی تو سن نہ پائے گی وہ
ایسے نگر وہ جا بسی
پیار سبھی سے کرتی تھی
ماں باپ کی آنکھوں کا تارا تھی
گود میں ایک بلی لئے
ہر پل پھرتی رہتی تھی
چھوٹے چھوٹے خواب سجا کے
دیس پیا کے جب سدھاری
پھول گلشن میں کھلے جب
زندگی اسے ہوگئی اور پیاری
کب سوچا تھا ایسا ہوجائے گا
ہرا بھرا گلشن خاک میں مل جائے گا
پیاری سی وہ لڑکی آگ میں جل مری
پھول دو گلشن کے ساتھ لے کر رب سے جا ملی
آج بھی یاد جب آتی ہے اس کی تب
دل میرا رونے لگتا ہے
ذہن کے گوشے میں کہیں جب
چھبی لہرائے اسکی تو
درد کی اتھا کہرائیوں میں من ڈولنے لگتا ہے
وہ پیاری سی لڑکی بہت یاد آتی ہے
بہت یاد آتی ہے ۔۔۔۔۔۔

(پیاری نادیہ اور اس کے بچوں کے نام جو اب اس دنیا میں نہیں )( اللہ اس کی مغفرت کرے آمین )

Rate it:
Views: 484
23 Jul, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL