پہلے پہل پیار کا دھوکہ
Poet: Shari By: Shabir, karachiدھن دولت تو ہاتھ کی میل تھی لیکن
وفا بھی دھول ہے یہ جانتے نہ تھے
زخموں سے جسم چھلنی ہے تو حیرت کیسی
دوستی کے لبادے میں دشمنوں کو پہچانے نہ تھے
پہلے پہل پیار کا دھوکہ یاد ہے شیری
محبت میں کسی بھی بات کو آزماتے نہ تھے
چپ چاپ جل جاتے تھے شمع محفل کی مانند
دکھ قیامت کا تھا مگر اشک آنکھوں میں آتے نہ تھے
ریزہ ریزہ بکھر رہے تھے خوشبو کی مانند
خود سر انا کی خاطر پھول میں آتے نہ تھے
وفا کے بدلے وفا کی شرط کچھ غلط تو نہ تھی
شکوہ تھا بجا، لب ہرگز ہلاتے نہ تھے
خاک ہوچکا شہر وفا کا ہر مکاں
امید چراغ کو پھر بھی بھجاتے نہ تھے
More Sad Poetry






