پھول بھی شناسا نہ رہے
Poet: Mahmood ul Haq By: Mahmood ul Haq, Lahoreکس سے اپنے درد کا اظہار کروں
کوئی تو ہو جسے رازدار کروں
اب تو پھول بھی شناسا نہ رہے
آخر کب تک کانٹوں پہ اعتبار کروں
میری داستان تو ہے ایک نوحہ کناں
سنا سنا کر کب تک بیزار کروں
بھر دے لب تک پیمانے کو ساقی
مدہوشی میں استاد زمانہ کو برخوردار کروں
جہالت جہاں سے میں بےعلم ہی اچھا
الف اقرا ہی کو اپنا علم سالار کروں
آب کوثر کی ایک بوند کا طلبگار ہوں
تیرے حکم کو کیسے و کیونکر انکار کروں
مجھے درد کی دعا دے دوا نہ دے
تہی دامن خزاں کو بھی بہار کروں
More Sad Poetry






