وہ ہر روز میرا صبر آزمانے آتا ہے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

وہ ہر روز میرا صبر آزمانے آتا ہے
کنارے پے بیٹھ کر سمندر کی آگ بجھانے آتا ہے

دکھ درد کا ساتھی جیسے سمجھا تھا
وہی میرے خوابوں کو جلانے آتا ہے

روک سکتی ہو - تو جاو روک لو لکی
وہ پتھر سا دل مجھے بھی پتھر بنانے آتا پے

کب پگھلی گئی ُاس کے لہجوں کی برف
جو ہر روز نیے نیے بہانے سنانے آتا ہے

راہ میں چھوڑ دینا - وہ اسے دھوکا نہیں سمجھتا
میری عمر بھر کی وفا کو وہ پل میں مٹانے آتا ہے

کیا لکھا ہیں خدا نے نصبیا لکی
وہ اپنی امانت کو غیر کا گھر دیکھانے آتا ہے

کاش ! سمبھلنا آتا ہمیں بھی ُاس کی طرح
جو محبت کو فقط کہانی بتانے آتا ہے

Rate it:
Views: 1308
22 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL