وہ جَب آنسو بہاۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

وہ جَب آنسو بہاۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا
یا پِھر جَب مُسکراۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

وَفائیں میری اُس کو ہَر قدم پر یاد آنی ہیں
نہ مُجھسا کوئ پاۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

زمانہ تو فریبی ہے زمانے کے فریبوں سے
وہ جَب بھی چوٹ کھاۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

بِنا مطلب کے تو دُنیا میں کوئ بھی نہیں ملتا
اُسے جَب خیال آۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

مُجھے اِتنا یقیں ہے کہ وہ جتنی بھی کرے کوشش
نہ مُجھ کو بُھول پاۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

کسی کو مُجھ سے بَڑھ کر چاہتا ہو گا مگر اُس کو
وہ جَب اَپنا بَناۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

مَیں ہَنستا کھیلتا اُس کا کَبھی بَچپَن جو تھا باقرؔ
وہ جَب جَب مُسکراۓ گا مَیں اُس کو یاد آؤں گا

Rate it:
Views: 555
12 Feb, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL