وعدے کا بھرم رکھتے ہو

Poet: Maria Riaz By: Maria Ghouri, Haroona abad

وعدے کا بھرم رکھتے ہو،کیسا عجیب عذم رکھتے ہو
گلاب کے بکھر جانے پر بھی،گلشن کی خوبصورتی قائم رکھتے ہو

ٹوٹے ہوئے لوگوں کے بے نام سے نام رکھتے ہو
تم اپنے عالم میں الجھا سا نظام رکھتے ہو

کتنی نفاست سے دل توڑنے کا کام کرتے ہو
تم نظروں میں بے وفائی کا پیام رکھتے ہو

دانستہ آج نکل پڑے تجھ سے گفتگو کی خواہش لیے
جانتے تھے تم گفتگو میں بے رخی تعلق لا قلام رکھتے ہو

Rate it:
Views: 455
18 Jul, 2012