نہ پوچھ ہم سے کہ اس گھر میں کیا ہمارا ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

نہ پوچھ ہم سے کہ اس گھر میں کیا ہمارا ہے
اسی میں خوش ہیں کہ حسنِ فضا ہمارا ہے

الگ مزاج ہے اپنا تمام لوگوں سے
تمام قصوں میں قصہ جدا ہمارا ہے

کسی بھی خشت پہ ہر چند حق نہیں رکھتے
مگر یہ شہر بفضلِ خدا ہمارا ہے

ہماری شہرتوں ، رسوائیوں کے کیا کہنے
کہ سنگ راہ بھی نام آشنا ہمارا ہے

جلاتے پھرتے ہیں ہم کاغذی گھروں میں چراغ
رہے یہ ڈھنگ ، تو حافظ خدا ہمارا ہے

دلوں کے قرے بیگانگی میں رہتے ہیں
سو ، دوستو یہی تازہ پتہ ہمارا ہے

ہمیں یہ آخری خوش فہمیاں نہ لے ڈوبیں
کہ سیل آب شریک نوا ہمارا ہے

بہت ہے شور مگر اطمینان بھی کر یہاں
کوئی تو ہے جو سخن آشنا ہمارا ہے

Rate it:
Views: 548
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL