نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے
خموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے

رہے بس اتنا شناسائی کا بھرم باقی
اشارتا ہی دعا و سلام تجھ سے رہے

نہ عہدِ ترکِ تعلق ، نہ قربتیں پیہم
بس ایک ربطِ مسلسل ، مدام تجھ سے رہے

یہی رہیں ترے نشتر ، ترا طریقِ علاج
اسی طرح غمِ دل کو دوام تجھ سے رہے

نظر میں عکس فشاں ہو ترے جمال کی دھوپ
دیارِ جاں میں سدا رنگِ شام تجھ سے رہے

اب اس سے بڑھ کے مجھے چاہئے بھی کیا آخر
دیارِ فن میں اگر میرا نام تجھ سے رہے

Rate it:
Views: 1068
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL