نرالے نرالے سے خوابوں کا موسم

Poet: نامی نادری By: تلال, Karachi

نرالے نرالے سے خوابوں کا موسم
جوانی کا عالم سرابوں کا موسم

گلابی گلابی سحابوں کا موسم
نہیں رہتا ہر دم گلابوں کا موسم

مسرت کی گھڑیاں نہیں ٹک سکیں جب
بدل کر رہے گا عذابوں کا موسم

عزیزو یہ خار گلستاں ہیں شاہد
ضرور آئے گا پھر گلابوں کا موسم

فقط موسمی ہے یہ جوش جوانی
کہ بارش میں جیسے حبابوں کا موسم

غضب ڈھا رہا ہے یہ شوق نمائش
قیامت ہے یہ بے حجابوں کا موسم

گزر جائیں دن کاش ہنستے ہنساتے
کسے راس آیا عتابوں کا موسم

کما لیجئے چاہے جتنی بھلائی
بڑھاپا ہے نامیؔ ثوابوں کا موسم

Rate it:
Views: 1012
22 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL