میں مسکرا رہا ہوں خود ہی آہیں بھر رہا ہوں

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

میں مسکرا رہا ہوں خود ہی آہیں بھر رہا ہوں
دو مختلف ارادے مانا پھر کیوں فریاد کر رہا ہوں

مدت ہوئی سفینے ساحل پے آچکے ہیں
طلاطم خیز لہروں سے کیوں پھر ڈر رہا ہوں

تیری ہر ادا کے صدقے تیری بات پے جاں قرباں
ایماں لایا تجھ پے تو کر اس میں کیا کفر رہا ہوں

غم میں کیا الجھائے گا جاں سے پیارے
تیرے کیسوں میں پھنس کے خود ہی مر رہا ہوں

اے خزاں تیرے رحم کرم کی نہیں مجھے ضرورت
پھول ہوں خودی کا میں خود ہی جل بکھر رہا ہوں

وہ شام کے مسافر راہوں میں آپڑیں ہیں
زہےنصیب تیرے میں کہاں کہاں سے گزر رہا ہوں

وعدہ کرو جی ارشد نکال لاؤ گے مجھے ہر حال میں
آنکھوں کی ان کےسمندر میں اتر رہا ہوں

Rate it:
Views: 558
20 Jul, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL