موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے

Poet: آفتاب شکیل By: ہارون فضیل, Quetta

موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے
دل وہ پودھا کے جو پت جھڑ میں ہرا رہتا ہے

بس یہ اک بات مجھے لاتی ہے نزدیک ترے
تو بھی تو میری طرح خود سے خفا رہتا ہے

تبصرہ اتنا ہی کافی ہے محبت کے لئے
مختصر سودے میں نقصان بڑا رہتا ہے

ہم سے بہتر ہے مقدر میں سیاہ پتھر جو
بن کے سرما تری پلکوں سے لگا رہتا ہے

کیا قصیدہ ترے رخسار کے تل کا یوں سمجھ
اک نگینہ ہے انگوٹھی میں جڑا رہتا ہے

در و دیوار سسکتے ہے کمی پر تیری
گھر میں خاموشی کا اک شور بپا رہتا ہے

اس کی آنکھیں ہے یا آباد کنویں ہے آفیؔ
آب غم جن میں مسلسل ہی بھرا رہتا ہے

Rate it:
Views: 417
20 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL