مری تم سے شناسائی بہت ہے
Poet: اعجاز اسد By: اختر, Multanمری تم سے شناسائی بہت ہے
مگر احساس تنہائی بہت ہے
بکھر جاؤں تو خود ہی ہے سمٹنا
کہ یہ دنیا تماشائی بہت ہے
مجھے غرقاب ہو جانے کا ہے ڈر
سراب دشت دریائی بہت ہے
چلو اب سچ بھی کہہ کر دیکھتے ہیں
یہاں شور پذیرائی بہت ہے
نہیں وسعت ترے دریائے دل میں
مگر آنکھوں میں گہرائی بہت ہے
یہاں سے کوچ کرنا ہی پڑے گا
ترے کوچے میں رسوائی بہت ہے
اسدؔ مشکل سے گھبراتا نہیں ہوں
دماغ و دل میں یکتائی بہت ہے
More Sad Poetry






