مجھ كو رلانے آيا ھے،پھر دسمبر آيا ھے

Poet: Neelam By: Neelam, Lahore

ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
دسمبر كی ٹھنڈی راتوں ميں
ھم چھپ چھپ باتيں كرتے تھے
پھر گھنٹوں بيٹھ كے ہنستے تھے
ايك دوسرے كے دل ميں بستے تھے

ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
پچھلے سال دسمبر ميں تيرے تيور بدلے بدلے تھے
ميں ہر وقت سوچتی رھتی تھی
اب كچھ تو ھونے والا ھے
كچھ تو كھونے والا ھے
دل كو بيٹھ كے سمجھاتی تھی
دسمبر جانے والا ھے

ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
جاتے جاتے دسمبر نے
مجھ سے سب كچھ چھين لي
آنكھوں كو رت جگے دئيے
آہيں  آنسو  زخم دئيے

ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
جاتے جاتے دسمبر ميں
تم بھی مجھ سے روٹھ گئے
تم بھی مجھ كو چھوڑ گئے
تم بھی مجھ كو توڑ گئے

ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
درد پرانے جاگے ھيں
زخموں كو سلايا تھ
وہ پھر جگانے آيا ھے

ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
ياديں ساری تڑپی ھيں
ميں نے تم كو كھويا تھ
مجھ كو رلانے آيا ھے
پھر دسمبر آيا ھے...

Rate it:
Views: 747
12 Oct, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL