قید سے رہائی چاہئے مجھے

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

قید سے رہائی چاہئے مجھے
اپنی ہی رسوائی چاہئے مجھے

جب اپنا آپ ہی دشمن ہو تو
ذہر سی دوائی چاہئے مجھے

سر سری سا خود کو دیکھا ہے
اب اپنی گہرا ئی چاہئے مجھے

کچھ حاصل نہیں ہو ا جب لوگوں سے
خود سے خود نوائی چاہئے مجھے

اِن نظروں نے دھوکا دیا ہے بہت
بصارت سی بینائی چاہئے مجھے

لوگ کہتے رہیں ہے مغرور بہت
لیکن اب تنہائی چاہئے مجھے

فکر فردا چھوڑکر اب نیا آغاز کریں
کنول بس اب فقط دانائی چاہیے مجھے

Rate it:
Views: 637
19 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL