شاید اس کیفیت کا نام ہی محبت یو

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

یہ ابھی آپ نے جینے کی جو دعا دی ہے
آپ نے جلتے ہوئے شعلوں کو ہوا دی ہے

تم تو دو چار قدم چل کے ہی تھک ہار گئے
ہم نے تو عمر ہی اس راہ میں لٹا دی ہے

شاید اس کیفیت کا نام ہی محبت ہو
عجب سی تڑپ ہے سینے میں بے ارادی ہے

تمہارے ہاتھ سے پی ہے میں اتنا جانتا ہوں
مجھے معلوم کیا یہ زہر یا دوا دی ہے

جس نے مڑ کر کبھی دیکھا نہیں تعبیروں کو
دل نے ہر موڑ پہ اس خواب کو صدا دی ہے

کہاں کے اشک کہاں کا لہو کہاں کی آس
وہ ایک یاد تھی پلکوں سے جو گرا دی ہے

اے ذوق طب کیوں اب رات دن ٹڑپتے ہو
ساری ہستی تو تمہیں غزل میں دکھا دی ہے

Rate it:
Views: 776
10 Jun, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL