سر ِ شہر ِ ہُنر ، رنگِ ہُنر تبدیل کر سکتا

Poet: yawar azeem By: misbah mushtaq, rawalpindi

سر ِ شہر ِ ہُنر ، رنگِ ہُنر تبدیل کر سکتا
اگر تُو اپنا انداز ِ نظر تبدیل کر سکتا

مجھے طوفان کا رُخ موڑتے رہنے کی عادت ھے
مری کشتی کا رُخ کیسے بھنور تبدیل کر سکتا

بھٹکتا کیوں سر ِ راہِ طلب صبح و مسا تنہا
اگر میں اِس مسافت کی ڈگر تبدیل کر سکتا

حق ِ تحریف جو حاصل کبھی ہوتا زمانے کو
زبور ِ وقت کی زیر و زبر تبدیل کر سکتا

مرے جینے کا یہ انداز پھر کُچھ اور ہی ہوتا
کسی صورت اگر شام و سحر تبدیل کر سکتا

ترے کہنے پہ جیسے خود کو پہلی بار بدلا تھا
میں اپنے آپ کو بار ِ دگر تبدیل کر سکتا

محبت کے شجر کو اِس طرح ہم سینچتے یاور
کوئی موسم نہ مقدار ِ ثمر تبدیل کر سکتا

Rate it:
Views: 373
04 May, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL