سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا
یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار ِ زنداں دیکھتے رہنا

ہر اک اہل ِ لہو نے بازیء ایماں لگا دی ہے
جو اب کی بار ہوگا وہ چراغاں دیکھتے رہنا

ادھر سے مدّعی گزریں گے ایقان ِ شریعت کے
نظر آجائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا

اُسے تم لوگ کیا سمجھو گے جیسا ہم سمجھتے ہیں !
مگر پھر بھی کریں گے اس سے پیماں دیکھتے رہنا

سمجھ میں آگیا تیری نگاہوں کے الجھنے پر !
بھری محفل میں سب کا ہم کو حیراں دیکھتے رہنا

ہزاروں مہرباں اس راستے پر ساتھ آئیں گے
میاں یہ دل ہے یہ جیب و گریباں دیکھتے رہنا

دبا رکھو یہ لہریں ایک دن آہستہ آہستہ
یہی بن جائیں گی ، تمہید ِ طوفاں دیکھتے رہنا

Rate it:
Views: 601
19 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL