زمانے بِیت جاتے ہیں

Poet: پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی By: پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی, Islamabad

مُقدر آزمانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں
مُرادیں دِل کی پانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں

نہیں کرتا کوئی ہِمّت اگر اظہارِ اُلفت کی
زباں پر بات لانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں

محبت زندگی میں جو بڑی مشکل سے ملتی ہے
مگر اُس کے نِبھانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں

اگر اِک بار آنکھوں میں اچانک آ بسے کوئی
اُسے دِل سے بُھلانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں

حمیدیؔ کی نہیں ہِمّت یہاں بستی میں بسنے کی
لُٹی بستی بسانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں

Rate it:
Views: 1472
21 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL