زبان مت کھول ، پھلے قوتِ گفتار پیدا کر

Poet: Shamim Kashfi By: SHAHZAD KASHFI, Karachi

زبان مت کھول ، پھلے قوتِ گفتار پیدا کر
سخن دانی میں تاثیرِ گل و گلزار پیدا کر

اضافہ دشمنوں میں کم نظر ہی اپنے کرتے ہیں
کمالِ ہوشمندی ہے کوئ غم خوار پیدا کر

تجھے حاصل نہ ہو کیوں سرفرازی دارِ فانی میں
دلوں کو جیت لے سب کے وہی کردار پیدا کر

یہی ہر آدمی سے آدمیت کا تقاضہ ہے
محبت عام کے لے ، جزبہ ایثار پیدا کر

ارے ناداں ، سفر میں حوصلے کیوں پست کرتا ہے
قدم آگے بڑھا اور گر مئ رفتار پیدا کر

تجھے اہلِ نظر اپنی نگاہوں میں جگہ دیں گے
شعور و فکر میں اے کاشفی معیار پیدا کر

Rate it:
Views: 453
16 Mar, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL