روح تو نجانے کب سے

Poet: hira By: hira, gojra

روح تو نجانے کب سے چھوڑ چکی ہے مجھے
مگر اب یہ جسم بھی اپنی رہائی مانگ رہا ہے

اس کی وفاؤں کا چرچا تو ہے زمانے میں مگر
دل اس کی محبت سے بے وفائی مانگ رہا رے

تیرے آ جانے سے خوشیاں بھی کھو گئیں بھیڑ میں
اب یہ جیون پہلے سی تنہائی مانگ رہا ہے

تیرے خیال نے ہی سب کچھ بھلا دیا مجھ کو
میرا مرشد اب مجھ سے گدائی مانگ رہا ہے

اس اعتبار نے کر دیا ہے مجھےاندھا
یہ آنسو میری چشم تر سےبینائی مانگ رہا ہے

غم ماضی کے تاریک لمحے مجھے سونے نہیں دیتے
یہ اندھیرا بھی تیری یاد سےجدائی مانگ رہا ہے

Rate it:
Views: 606
02 Feb, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL