راہ میں دوریوں کی دیوار ہے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

راہ میں دوریوں کی دیوار ہے
وہاں جانا تو ہے لیکن پتھروں کے انگار ہے

پاؤں بھی تھک گئے ہیں چلتے چلتے
اور جسم بھی تھک سے بیمار ہے

وہ میرے سامنے آتا ہے میں چھو نہیں سکتی
خدا نے انسان کو بنایا بہت بے اختیار ہے

ہنسی مذاق میں زندگی برباد کر لی
اب سکون دل کے لیے ساقی خوار ہے

ُاس کے شک نے مجھے کہیں نا چھوڑا
اور مجھے پھر بھی ُاسی شخص سے پیار ہے

وہ کیوں آزماتا ہے مجھے بار بار اتنا
جیسے ُاس کے پاس کوئی اور نا کاروبار ہے

رات بہت ہوئی اے دل چلو اب سو جاتے ہیں
لیکن صبح جاگنے کو کہاں میرا دل تیار ہے

Rate it:
Views: 606
21 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL