راہی میں راہِ عشق کا خود کو گنوا کے بھی

Poet: Ishtiaq Ahmed Yaad By: Ishtiaq Ahmed Yaad, Gilgit

 راہی میں راہِ عشق کا خود کو گنوا کے بھی
عادت گئی نہ پیار کی سب کچھ لُٹا کے بھی

ارمانِ وصلِ یار نہ پورا ہوا ابھی
یادوں میں اُس کی خون کے آنسو بہا کے بھی

آتا نہیں ہے اُس کو یقیں دِل کے زحم کا
دیکھا ہے میں نے چِیر کے سینہ دِکھا کے بھی

خوشبوئے پھولِ جانِ غزل مِل نہیں سکی
قلب و جگر میں عشق کا غُنچہ کِھلا کے بھی

کانٹے بھی میری راہ کے لگنے لگیں گے پھول
دو گام میرے ساتھ چلو مسکرا کے بھی

اِ س دل کو تیری دید کی کب سے ہے آرزو
اِک بار دیکھ لو مجھے پردہ اُٹھا کے بھی

آبِ حیات جان کے پی لوں گا میری جان
تُو دیکھ مجھ کو زہر کا پیالہ پِلا کے بھی

دے گا اذانِ عشق ہر اِک قطرۂ لہو
دیکھو گے منصفو! مجھے سُولی چڑھا کے بھی

پوری کروں گا خود کو جلا کر یہ داستاں
کچھ بھی نہیں مِلا ہے دِل و جاں جلا کے بھی

دہلیز انتظار کی اِک تیری یاد ؔ میں
دیمک زدہ ہوئی ہے ذر ا دیکھ آ کے بھی

Rate it:
Views: 573
14 Apr, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL