دل میں ہے کیا عذاب کہے تو پتہ چلے

Poet: آتش اندوری By: مصدق رفیق, Karachi

دل میں ہے کیا عذاب کہے تو پتہ چلے
دیوار خاموشی کی ڈھے تو پتہ چلے

سب کچھ ہی بانٹنے کو چلی آتی کیوں ندی
اس کی طرح سے کوئی بہے تو پتہ چلے

بیٹے تو جانتا نہیں ہے ماں کی اہمیت
ماں کی طرح تو درد سہے تو پتہ چلے

کیسے بتائے کوئی جیو کیسے زندگی
تو پنچھیوں کے ساتھ رہے تو پتہ چلے

پینے کو پانی بھی نہ ہو روٹی کی بات کیا
نیتا جی بھوک تو یوں سہے تو پتہ چلے
 

Rate it:
Views: 151
18 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL