درد کا کمرہ

Poet: Professor Dr Mujeeb Zafar Anwar hameedi By: Prof.Dr Syed Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi , London

درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے
ہم کہ جب بھی کسی بھولی ہوئی دہلیز سے ٹھوکر کھائیں
درد کے کمرے میں جا گرتے ہیں
نت نئے دھوکے میں مصروف رکھا خود کو
ہم سمجھدار بھی، پاگل بھی بنے ہیں اکثر
ہم ہنسے بھی ہیں، اداسی بھی بہت جھیلی ہے
عشق کے شک میں بتائے ہیں بہت دن ہم نے
دل کو جھانسے بھی دیے روز بہت رونق کے
روح کو رنگ دیے ہیں لیکن
وہ جو آنسو کبھی آباد ہوا تھا نا نصیبوں کی کسی بستی میں
کھینچ لاتا رہا واپس اسی کمرے میں ہمیں
یہ الگ کمرہ کسی کھوہ کی مانند بہت گہرا ہے
اک عجب رنگ کی خاموشی ہے دیواروں پر
کو نوں کھدروں میں بہت شور ہیں لاچاری کے
فرش پر ہجر کا غالیچہ بچھا رہتا ہے
چھت پہ جالے سے لگے ہیں کسی بیماری کے
صحن کے دکھ کی طرف ۔۔۔۔۔۔
مین دروازے کے ڈر کی جانب ۔۔۔۔
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے
ہم جہاں آتے ہیں
کمرہ بھی چلا آتا ہے
ہم چلے جائیں تو
کمرہ بھی چلا جاتا ہے ۔۔۔۔ اس کے باسی کے لئے
خود فریبی سے بھی کچھ فرق نہیں پڑتا ہے
 

Rate it:
Views: 542
14 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL