خون دل آنکھ سے جو جاری ہے

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 خون دل آنکھ سے جو جاری ہے
مہربانی یہ سب تمھاری ہے

پھر وہی میں ہوں، آہ و زاری ہے
پھر مرے دل پہ رات بھاری ہے

اپنی قسمت میں اشک باری ہے
صبر و تسلیم خو ہماری ہے

جسکو احساس تک نہیں میرا
اس ستمگر سے میری یاری ہے

تو نے نظریں اٹھا کے جو دیکھا
ہر طرف رسم میگساری ہے

بوٹ لیتے ہیں مست آنکھوں سے
انکی مستی میں ہوشیاری ہے

آدمی کو غرور لے ڈوبا
نوحہ زن آج انکساری ہے

شان رحمت بھی جوش میں آئی
قابل عفو شرمساری ہے

ناز اٹھواتے کل تلک ، تم تھے
آ گئی آج میری باری ہے

رند جس کے ہیں منتظر، وہ فقط
پیر مخانہ کی سواری ہے

لوگ حیراں مری غزل سے ہوئے
تذکرہ ہر زباں پہ جاری ہے

راز دل کر دیا سبھی افشا
واہ کیا خوب راز داری ہے

گلشن شعر خون سے سینچا
خوب رومی کی آبیاری ہے

Rate it:
Views: 518
09 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL