تمھیں کیا الزام دیں

Poet: Humaira Hammad By: Humaira Hammad, Gujranwala

 تمھیں کیا الزام دیں
ہمیں ہی دکھ کا اظہار نہ کرنا آیا
ٹوٹ گئےپرمحبت میں بیوپار نہ کرنا آیا
تمھیں کیا الزام دیں
خود ہی بےدرد ہوئے پھرتے ہیں
گھر سے بےگھرہوئے پھرتے ہیں
تمھیں کیا الزام دیں
ہمیں ہی ترےبدلنے کا وہم ہواہے
زمانے میں عشق سے کیا اہم ہواہے
تمھیں کیا الزام دیں
وعدے ہم ہی نے توڑے ہوئےتھے
دعاؤں پہ یقین کرناچھوڑےہوئےتھے
تمھیں کیا الزام دیں
تم ہی مسافرتھےتمھیں جاناتھا
میں مکین,مجھے دل کوسمجھاناتھا
تمھیں کیا الزام دیں
تمھیں کیا الزام دیں

 

Rate it:
Views: 529
03 Sep, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL