بچھڑ کر بھی ترے چہرے پہ اطمینان کیسا ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بچھڑ کر بھی ترے چہرے پہ اطمینان کیسا ہے
میں ساجد سوچتا رہتا ہوں تو انسان کیسا ہے

پرندوں سے ہوئیں خالی منڈیریں ، پھول سے شاخیں
یہ کیا رت ہے ، یہ شہر دلبراں ویران کیسا ہے

کھلے ہیں تختیوں پر اجنبی ناموں کے گل بوٹے
یہ موسم آشنا گلیوں میں میری جان کیسا ہے

نہیں آتی کسی امید کے قدموں کی آہٹ بھی
کہاں ہیں لوگ اس گھر کے ، یہ دل سنسان کیسا ہے

رگ و پے میں سرِ شب کیسی شمعیں جھلملاتی ہیں
اجالے کا سفر شریان در شریان کیسا ہے

میں بابِ شہر سے نکلا تھا ساجد موسم گل میں
نجانے ان بہاروں میں مرا ملتان کیسا ہے

Rate it:
Views: 597
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL