برسی جدائی کی

Poet: امن وسیم By: امن وسیم, ملتان

برسی جدائی کی
مناتا ھوں میں گلشن میں
کہ جس میں میں نے تیرے ساتھ
کئی شامیں گزاری تھیں
کہ جس میں ساتھ رھنے کی
اکٹھے جینے مرنے کی
بہت سی قسمیں کھائیں تھیں
معاہدے ھم نے لکھے تھے
شجر کے خشک تنوں پر
گواہی جن کی دینے کو
سب کلیاں کھل سی اٹھی تھیں
مگر تم بچھڑے کچھ ایسے
کہ گلشن ویراں ھے تب سے
بہاریں لے گئے جب سے
میں ڈھونڈھوں تو کہاں ڈھونڈھوں
میں تم سے کس طرح پوچھوں
کہ کیسے بھولے تم یہ سب
کسے منصف کروں میں اب
شواہد مٹ چکے اب تو
گواہ بھی مر گئے کب سے
اور گلشن ویراں ھے تب سے
مگر میں پھر بھی جاتا ھوں
اسی گلشن میں، بس
ھر سال میں اک بار
وہاں برسی مناتا ھوں
اور وہ سیٹ جس پہ بیٹھتے تھے
دونوں دیوانے
جہاں پہ دفن ہیں میری وفا کے
سارے افسانے
میں اس پہ پھول چڑھاتا ھوں
اور یوں برسی مناتا ھوں
یعنی برسی جدائی کی
تمہاری بے وفائی کی

Rate it:
Views: 435
23 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL