بربریت کی نہ دیکھی اک مثال

Poet: azharm By: azharm, doha

 بربریت کی نہ دیکھی اک مثال
شرم سے شیطاں کے عارض تھے گُلال

شرم خارج کو نہ کوئی آئی تھی
خوں بہا کر ہو گیا جیسے نہال

جانور تُجھ سے ہیں بہتر خارجی
ہاتھ بچوں پر اُٹھے کس کی مجال

کیوں محافظ جان پائے ہی نہیں
بھیڑئیے تھے انس کی پہنے تھے کھال

دفن کر دے بھیڑیوں کو، کھا نہ لیں
تیرے بچے، چل اُٹھا لے تُو کُدال

مانتا ہوں جو گئے ہیں، سب شہید
بھولنا مت کیوں ہوا لیکن وصال

ہیجڑوں کی فوج ہی بھرتی نہ کر
ڈھونڈھ بستی میں کہیں ہوں گے رجال

اس مُصیبت سے نکلنا ہے تو سُن
سانپ اپنی آستینوں سے نکال

دوسروں کی جاں بچانے چل پڑا
چل پلٹ اپنی کہیں پہلے سنبھال

آگہی اسباب کی ہے ناگزیر
قوم پر آیا تھا کیسے، کیوں زوال

کُچھ خُدا کا خوف کر اظہر کہیں
کیا بنے گا، آ گیا اُس کو جلال
 

Rate it:
Views: 1568
16 Dec, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL