بتاؤ کون تھا ، کیسا تھا جس سے سلسلہ ٹھہرا؟

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بتاؤ کون تھا ، کیسا تھا جس سے سلسلہ ٹھہرا؟
کہا کرکے وفا کا خون، آخر بے وفا ٹھہرا

بھلا پھولوں سے بھنورے کس زباں میں بات کرتے ہیں؟
کہا، خوشبو سے خوشبو کا انوکھا رابطہ ٹھہرا

ذرا بتلاؤ اِک انجان پر اتنی عنایت کیوں؟
کہا، دل کے صحیفے میں یہی تو معجزہ ٹھہرا

سنو کیسا لگا اس شخص سے ملنا ، بچھڑ جانا؟
ملا تو اجنبی تھا وہ ، بچھڑ کر آشنا ٹھہرا

بھلا محبوب سو پردوں میں بھی کیونکر نمایاں ہے ؟
ازل سے تا ابد دل کے وہ کعبے کا خدا ٹھہرا
 

Rate it:
Views: 911
11 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL