Add Poetry

بات بچوں کی تھی لڑنے کو سیانے نکلے

Poet: آتش اندوری By: مصدق رفیق, Karachi

بات بچوں کی تھی لڑنے کو سیانے نکلے
پھر عجب کیا ہے کہ بچے بھی لڑاکے نکلے

دھیان ماں رکھتی تھی میرا وہ زمانے نکلے
ہیں یوں اب روز سویرے سے کمانے نکلے

آم کے باغ سے جب سے ہیں پرندے غائب
بعد اس کے کہاں پھر آم رسیلے نکلے

پوٹلی جس کے لئے لڑتی رہیں اولادیں
ماں کی اس پوٹلی میں صرف جھروکے نکلے

یہ تو کل یگ ہے کھرا اس میں نہیں ہیں کوئی
مجھ کو شکوہ نہیں سکے مرے کھوٹے نکلے

پھر غریبوں کی شکایت کا خدا حافظ ہیں
جب وزیروں کے امیروں ہی سے رشتے نکلے

گرد جب صاف ہوئی سب نے یہ منظر دیکھا
جو نظر آتے تھے اونچے وہی بونے نکلے

ابتدا پھر سے ہے ایک اور سفر کی آتشؔ
بعد مرنے کے بھلے پیروں سے جوتے نکلے
 

Rate it:
Views: 3
18 Jun, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets