اے وادی کشمیر

Poet: فیاض حفیظ By: فیاض حفیظ, Karachi

اے وادی کشمیر
لہو لہو ہے تیری وادی انسان و مکان
چیخ رہی ہے خلقت رو رہا ہے آسمان
کیسی یہ خاموشی ہے دیوار کے اس پار
خون جو بھی گرے گا اٹھے گا پھر طوفان
چادر ہے پامال آبرو ہے زمین پر
تو کب اٹھے گا ناموس کیلئے اے خلق مسلمان
یتیمی کا خوف نہیں اے سرزمین پاک
بس تھوڑا سا سہارا چاہئے اے خاک پاکستان
وعدہ کیا تھا تم نے جفاؤں کا وفاؤں کا
انہی وعدوں کے منتظر ہیں وادی کے مسلمان
تیری بہنوں کے آنچل تیری ماوں کی آبرو
لٹ رہی ہے ہر پل احساس نہیں ہے آسان
کہا تھا قائد نے ہم ہی ہیں شہ رگ تمھاری
آج کیوں ہیں خاموش اے ارض پاک کے نوجوان
وہ بادشاہ و سلطان سب ہی ہیں گم خلوت میں
ہوش جب آئے گا تو نا ہو گا سر پر آسمان
ہر گھر میں ہے اداسی اور روتی ہے بنت حوا
کب تک جنازے اٹھائیں گے یہ کندھے ناتواں
ہمیں کمزور نا سمجھنا ابھی باقی ہے چند سانسیں
تمہاری سرحد کیلئے کٹ رہے ہیں وادی کے نوجوان
کچھ گردنیں ابھی باقی ہیں ناموس حسین کیلئے
ایک اور کرب و بلا کا گواہ ہے زمیں و آسمان
کیا ہو گا جواب اس رسول عربی کو
پوچھیں کے جب کتنا ارزاں تھا خون مسلمان
شرمندہ ہے فیاض اے وادی کشمیر
دعا بھی نا کرسکا رب سے ہوں میں پشیمان

Rate it:
Views: 160
15 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL