اکثر جس شجر کو حجر پڑتے ہیں

Poet: جہانزیب کُنجاہی دمشقی By: جہانزیب کُنجاہی دمشقی, gujrat

بے جُرم ہمیں لوگ ٹھکرا دیا کرتے ہیں
وفاوَں کا اسطرح صلہ دیا کرتے ہیں

اتنی زحمت گوارہ نہیں کرتے پاس آجائیں
دور سے ہی بس مسکرا دیا کرتے ہیں

یہ شہر دغابازوں کا ہے خیال رکھنا
یہاں نظروں نظروں میں جلا دیا کرتے ہیں

کبھی حالتِ مسکیں پہ ترس آئے تو
ہلکا سا رُخِ زیبا دکھا دیا کرتے ہیں

جس روپ میں میرا یار خوش رہے
ہم ایسا ہی حلیہ بنا دیا کرتے ہیں

اکثر جس شجر کو حجر پڑتے ہیں
وہی تو شجر میوہ دیا کرتے ہیں

ہماری مثال بھی اس شجر سی ہے جہاں
وہ جتنے بھی ستم کریں ہم بھلا دیا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 554
14 Jan, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL