ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے

Poet: حسن عباس رضا By: Aqib, Swat

ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے
خبر کیا تھی کہ اپنا ہی تماشا دیکھنا ہے

ڈسے گا بے بسی کا ناگ جانے اور کب تک
نہ جانے اور کتنے دن یہ نقشہ دیکھنا ہے

دعا کا شامیانہ بھی نہیں ہے اب تو سر پر
سو خود کو حدت غم میں جھلستا دیکھنا ہے

نہیں اب سوچنا کیا ہو چکا کیا ہوگا آگے
بس اب تو ہاتھ کی ریکھا کا لکھا دیکھنا ہے

بہت دیکھا ہے خود کو رنج پر تقسیم ہوتے
اور اب تقسیم در تقسیم ہوتا دیکھنا ہے

میں پھر اک خط ترے آنگن گرانا چاہتا ہوں
مجھے پھر سے ترا رنگ بریدہ دیکھنا ہے

تو سرتاپا زبانی یاد ہو جائے گی مجھ کو
کہ اب میں نے تجھے اتنا زیادہ دیکھنا ہے

حسنؔ میں ایک لمبی سانس لینا چاہتا ہوں
میں جیسا تھا کسی دن خود کو ویسا دیکھنا ہے

Rate it:
Views: 356
16 Sep, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL