ادھر دیکھے کبھی ادھر دیکھے

Poet: ZIA ULLAH TAHIR By: ZIA ULLAH TAHIR, ISLAMABAD.

ادھر دیکھے کبھی ادھر دیکھے
جلوے تیرے نگر نگر دیکھے

جو دیکھ لے ، اک بار تجھے
نہ پھر وہ بزم دہر دیکھے

چلا جب ، خوابوں کا سلسلہ
خواب تیرے شام و سحر دیکھے

بھول گئے تمام حادثات غم
جب سے رنگ ستم گر دیکھے

ٹھکرا دیا ، جسے تم نے
کھاتے ٹھوکریں وہ در بدر دیکھے

غیر ممکن ہے ، زمانے میں کوئی
تجھ سا کہیں ، دل بر دیکھے

گزر جائے ، جہاں سے تو
قدم قدم برپا حشر دیکھے

نسبت سے تیری خاک پاء کی
بنتے لعل و یمن ہیں پتھر دیکھے

جہاں نہ ذکر یار ہوتا ہو
بے نور ایسے محراب و منبر دیکھے

تیرے بغیر ہے ، کیسی گزر اوقات
آئے فرہاد اور میرا صبر دیکھے

زندہ ہیں شہر ستم گر میں
حوصلہ کوئی ، ہمارا جگر دیکھے

بے نیازی سے طاہر اس کی
اجڑتے شہروں کے شہر دیکھے

Rate it:
Views: 548
10 May, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL