آ کہ ڈھونڈیں پھر راحتیں پرانی اپنی

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

آ کہ ڈھونڈیں پھر راحتیں پرانی اپنی
حسیں لمحے وہ باتیں پرانی اپنی

مراسم کچھ تو نکلتے ہوں گے اپنے
کوئی رنجش کچھ چاہتیں پرانی اپنی

پل میں لوگ بجھا دیتے ہیں محبت کے چراغ
لئیے پھرتے ہو کیا تم وضاحتیں پرانی اپنی

یاد رہتے ہیں کسے عہد پرانے اپنے
ازبر ہیں کسے رفاقتیں پرانی اپنی

اک محبت بھی کافی ہے فنا کے لئیے جاناں
ڈھونڈیں اب کیا صباحتیں پرانی اپنی

مراسم عجلت میں بھی ٹوٹ جاتے ہیں عنبر
پل میں جاتی نہیں عادتیں پرانی اپنی

Rate it:
Views: 403
22 Oct, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL