آئینہ بن کے اپنا تماشا دکھائیں ہم

Poet: احمد شہریار By: عاقب, karachi

آئینہ بن کے اپنا تماشا دکھائیں ہم
یوں سامنے رہیں کہ نظر بھی نہ آئیں ہم

ممکن ہے دور جشن چراغاں ہو جب یہاں
وہ تیرگی بڑھے کہ صحیفے جلائیں ہم

درپیش ہے گزشتہ رتوں کا سفر ہمیں
حیرت نہ کر کہ لوٹ کے واپس نہ آئیں ہم

توفیق سیر باغ اگر ہو تو اب کی شام
دل کی جگہ شجر پہ پرندے بنائیں ہم

خاموش ہو رہو کہ سر شہر آرزو
افتاد وہ پڑی ہے کہ اب کیا بتائیں ہم

Rate it:
Views: 396
11 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL