امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی تعصب اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا سیاسی نظام مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو فروغ دیتا ہے اور ملک میں مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق شدید خطرے میں ہیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ 2014 سے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہندوتوا نظریے کے تحت ایسی پالیسیاں نافذ کی ہیں جو مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو محدود کرتی ہیں۔
کمیشن نے بھارت کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دینے کی سفارش کی ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک میں مذہبی آزادی کی بدترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
رپورٹ میں بی جے پی اور آر ایس ایس کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا کہ آر ایس ایس کا سیاسی ونگ بی جے پی ہندو قوم پرستی کو فروغ دے رہا ہے۔آر ایس ایس کئی دہائیوں سے مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں اور نفرت انگیزی میں ملوث رہا ہے۔
بی جے پی کے اعلیٰ رہنما جیسے نریندر مودی اور امیت شاہ آر ایس ایس کی پالیسیوں پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔
اہم واقعات میں 2024 میں رام مندر کا افتتاح، کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، یکساں سول کوڈ کی کوششیں، اور مختلف قوانین کا اقلیتوں کے خلاف استعمال شامل ہیں۔ USCIRF نے کہا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتیں نہ صرف سماجی امتیاز بلکہ ریاستی قوانین کے تحت بھی مسلسل دباؤ اور خوف کا شکار ہیں۔