ایشلے میڈیسن: شادی شدہ لوگوں کی ڈیٹنگ سائٹ جس کی ہیکنگ نے لاکھوں افراد کی بے وفائی کا راز فاش کیا

’زندگی مختصر ہے، ایڈونچر کرو۔‘ اس نعرے کے ساتھ ایشلے میڈیسن نے دنیا بھر کے ایسے شادی شدہ افراد کو اپنی جانب راغب کیا جو گھر سے باہر رومانوی تعلق تلاش کرنے کے خواہشمند تھے اور انھیں لگتا تھا کہ وہ اپنے تعلقات میں وہ یہ جذبہ پہلے ہی کھو چکے ہیں۔
ایشلے میڈیسن
PA

’زندگی مختصر ہے، ایڈونچر کرو۔‘ اس نعرے کے ساتھ ایشلے میڈیسن نے دنیا بھر کے ایسے شادی شدہ افراد کو اپنی جانب راغب کیا جو گھر سے باہر رومانوی تعلقتلاش کرنے کے خواہشمند تھے اور انھیں لگتا تھا کہ اپنے تعلقات میں وہ یہ جذبہ پہلے ہی کھو چکے ہیں۔

لیکن سب کچھ اس وقت بری طرح ختم ہوا جب پراسرار ہیکرز نے تین کروڑ 20 لاکھ صارفین کے ذاتی ڈیٹا اور کچھ پوشیدہ رازوں کا انکشاف کردیا۔

ٹوٹی ہوئی شادیوں اور سماجی پسماندگی سے لے کر خودکشیوں تک، ان میں سے بہت سے لوگوں کے لیے اس کے نتائج تباہ کن تھے۔

نیٹ فلکس پر رواں ہفتے ’ایشلے میڈیسن: سیکس، لائیز اینڈ سکینڈلز‘ کا پریمیئر جاری ہوا۔ یہ تین حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم ہے جس کی ہدایتکاری ٹوبی پیٹن نے کی ہے۔

ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ حقیقت میں ہوا کیا تھا۔

ایشلے میڈیسن کیا ہے؟

ایشلے اور میڈیسن
Getty Images
ایشلے اور میڈیسن امریکہ میں دو عام خواتین کے نام ہیں

’ڈاٹ کام‘ کے عروج کے ساتھ جب انٹرنیٹ کا روزمرہ زندگی میں عمل دخل شروع ہوا تو کینیڈین ڈیرن جے مورگنسٹرن کو یہ ایک اچھی مارکیٹنظر آئی خصوصاً ایسے مردوں اور عورتوں کے لیے جو اپنی شادی سے ہٹ کر کوئی ایڈونچر کرنا چاہتے تھے۔

سنہ 2002 میں انھوں نے ایشلے میڈیسن کی بنیاد رکھی، ایک ایسا پورٹل جہاں صارفین کسی سے رابطہ قائم کرنے کے لیے ذاتی معلومات، تصاویر اور جنسی ترجیحات اپ لوڈ کرسکتے تھے۔

ان کے کاروباری ماڈل کے مطابق، خواتین دوسرے ممبروں کے ساتھ مفت میں بات چیت شروع کر سکتی تھیں، جبکہ مردوں کو کریڈٹ خریدنا پڑتا تھا۔

پہلے چند سال کے نسبتا محتاطانداز کے بعد، 2007 میں کمپنی کے نئے سی ای او نوئل بیڈرمین نے ایک ماہرانہ، جارحانہ اور متنازع مارکیٹنگ حکمت عملی کے ذریعے صارفین کی تعداد میں اضافہ کیا۔

زیادہ تر نیٹ ورکس نے ایشلے میڈیسن کے اشتہارات نشر کرنے سے انکار کر دیا تو بیڈرمین نے امریکہ میں اس پیغام کے ساتھ نشریاتی اداروں کا دورہ کیا کہ ’بے وفائی تعلقات پر مثبت اثرات مرتب کرسکتی ہے۔‘

اس کے علاوہ ویب سائٹس، میڈیا اور بل بورڈز پر ایسے ہی پیغامات کے ساتھ ایک اشتعال انگیز مہم شروع کی گئی جس کی وجہ سے سبھی اس سائٹ سے واقف ہو گئے۔

میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے بعد یہ پلیٹ فارم کئی ممالک میں پھیل گیا اور گذشتہ دہائی میں اپنے عروج پر اس نے تین کروڑ 70 لاکھ صارفین ہونے کا دعوی کیا اور 10 لاکھ ڈالر کا منافع بھی کمایا۔

تاہم اس پلیٹ فارم کو ناقدین کی ایک بڑی تعداد کی طرف سے غصے اور تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا جو اسے غیراخلاقی اور روایتی خاندانی اقدار کے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔

لیکن پلیٹ فارم کے مینیجرز پریشان نہیں ہوئے۔ دستاویزی فلم میں ان میں سے ایک کہتے ہیں’بدنامی جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ ہر طرح کی تشہیر اچھی ہے۔‘

ایشلے میڈسن
Getty Images
’آپ کی بیوی ہاٹ ہے... لیکن ہماری بھی ہیں!‘ ایک پوسٹر کیلکھائی، ایشلے میڈیسن کی اشتہاری مہم کی ایک مثال۔

ہیکنگ

اس پورٹل نے اپنے صارفین کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کرنے کے لیے سخت رازداری اور اعلی ترین حفاظتی معیارات کا وعدہ کیا۔

تاہم جیسا کہ کمپنی کے سابق ملازمین دستاویزی فلم میں تسلیم کرتے ہیں، یہ ایک جھوٹا وعدہ تھا اور کمپنی نے خود کو کافی حد تک تحفظ فراہم نہیں کیا۔

سنہ 2015 میں خود کو ’امپیکٹ ٹیم‘ کہنے والے ایک گروپ نے ایشلے میڈیسن کے سسٹم میں گھس کر اس کے سرورز سے تقریبا تمام معلومات نکال لیں۔

انھوں نے کمپنی کو بتایا کہ اگر اس نے 30 دن کے اندر اپنا کاروبار مستقل طور پر بند نہ کیا تو وہ ان کے صارفین کی ذاتی معلومات نام نہاد ڈارک ویب پر شائع کرے گی۔

ایشلے میڈسن
Getty Images
سنہ 2015 میں خود کو ’امپیکٹ ٹیم‘ کہنے والے ایک گروپ نے ایشلے میڈیسن کے سسٹم میں گھس کر اس کے سرورز سے تقریبا تمام معلومات نکال لیں

ہیکنگ کے ذمہ دار شخص کو تلاش کرنے کی متعدد ناکام کوششوں کے بعد اور اعلی سطح کے ہیکرز کی فوری بھرتی کے باوجود کمپنی’دی امپیکٹ ٹیم‘ کو اپنی دھمکی پر عمل کرنے سےنہ روک سکی۔

ڈارک ویب پر لیک ہونے والے تقریبا تین کروڑ 20 لاکھ افراد کے ڈیٹا میں نام، تصاویر، پتے، ای میلز اور جنسی ترجیحات شامل تھیں۔

ایک نئے ڈیٹا ڈمپ میں شہوت انگریز تصاویر، کریڈٹ کارڈ نمبر اور اس کے صارفین کی مزید نجی معلومات تک شامل تھیں۔

عوامی تفتیش

یہ سارا مواد تیزی سے ڈارک ویب سے ایسےانٹرنیٹ صفحات پر منتقل ہوگیا جو عوامی طور پر قابل رسائی تھے،کسی بھی فرد کا صرف ای میل ایڈریس درج کرکےیہ جانا جا سکتا تھا کہ اس کا مالک بھی ایشلے میڈیسن کو استعمال کرنے والوں میں شامل تھا یا نہیں۔

امریکہ میں، جو اس پلیٹ فارم کی اہم مارکیٹ ہے، ایک ’عوامی تفتیش‘ نے جنم لیا اور لاکھوں لوگوں نے اپنے شوہروں اور رشتہ داروں سے لے کر پڑوسیوں، چرچ کے پادریوں، سیاست دانوں اور مشہور شخصیات تک مشتبہ صارفین کی تلاش اور نشاندہی کی۔

دستاویزی فلم میں شامل ٹیکساس کے مشہور یوٹیوبرز سیم اور نیا ریڈر کے معاملے میں بظاہر ان کی خوشگوار شادی اس وقت ناکام ہوگئی جب یہ بات سامنے آئی کہ انھوں نے ایشلے میڈیسن پر ایڈونچر کی کوشش کی تھی۔

اگرچہ کوئی ٹھوس اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن معلوم ہوا ہے کہ ایشلے میڈیسن کے صارفین کی معلومات کی اشاعت نے امریکہ اور دیگر ممالک میں بہت سے جوڑوں اور شادیوں کو توڑ دیا۔

نیو اورلینز سے تعلق رکھنے والے ایک پادری جان گبسن کی پیج کی رکنیت ظاہر ہونے کے بعد ان کو کمیونٹی میں مسترد ہونے کا سامنا کرنا پڑا اور آخر کار انھوں نے خودکشی کر لی۔

ایشلے میڈسن
Netflix
ایشلے میڈیسن لیک نے سام اور نیا ریڈر کی زندگی بدل دی

ممکنہ بے وفاؤں کی فہرست کی اشاعت سے کمپنی کی جانب سے دھوکہ دہی کے آثار بھی سامنے آئے۔

اگرچہ اس میں تقریبا 40 فیصد خواتین ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا، لیکن یہ پتہ چلا کہ وہ صارفین کے صرف ایک چھوٹے سے حصے کی نمائندگی کرتی ہیںاور ان میں سے بہت سے جعلی پروفائلز یا بوٹس تھے جو مبینہ طور پر کمپنی نے مردوں کو راغب کرنے اور انھیں کریڈٹ خریدنے پر مجبور کرنے کے لیے بنائے تھے۔

اس کے علاوہ اس صفحے نے اپنے اکاؤنٹس کو حذف کرنے والے صارفین کو اضافی 19 امریکی ڈالر میں اپنا ڈیٹا مستقل طور پر حذف کرنے کا آپشن پیش کیا لیکن اس میں بھی غلط بیانی ہوئی اور یہ 2015 کے ہیک میں بھی لیک ہوگئے تھے۔

ایشلے میڈیسن کے ساتھ کیا ہوا

ایشلے میڈسن
Netflix
سیریز کے بارے میں نیٹ فلیکس کا اشتہار

بیڈرمین، جو دستاویزی فلم میں شامل نہیں تھے، نے 2015 میں ہیکنگ کے بعد اٹھنے والےطوفان کے بعد سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

عدالتیں ایشلے میڈیسن کے خلاف دھوکہ دہی اور ہرجانے کی شکایات سے بھری ہوئی تھیں، جس نے متعدد متاثرین کو مجموعی طور پر ایک کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر تقسیم کرنے تھے۔

لیکن پلیٹ فارممکمل طور پر غائب نہیں ہوا۔ مالکان تبدیل ہوئے اور پلیٹ فارم کو دنیا میں ’نمبر ایک شادی شدہ ڈیٹنگ ایپ‘ کے طور پر فروغ دیا گیا جو آج کئی ممالک میں آٹھ کروڑ سے زیادہ صارفین ہونے کا دعوی کرتا ہے۔

دستاویزی فلم کے ڈائریکٹر ٹوبی پیٹن کا کہنا ہے کہ انھوں نے کہانی کو انتہائی متوازن انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور اخلاقی جانبداری سے گریز کیا ہے۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایشلے میڈیسن میں شامل ہونے والے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے، ہم اس بات میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے کہ وہ سائٹ کی طرف کیوں راغب ہوئے۔ وہ کیا تلاش کر رہے تھے؟ ان کے تعلقات میں کیا چل رہا تھا؟ سب سے اہم یہ کہ آپ کے پارٹنر کا کیا موقف تھا؟‘

پیٹن کہتے ہیں ’ہم سب جانتے ہیں کہ بے وفائی ناقابل یقین حد تک تباہ کن اور تکلیف دہ ہوسکتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی، یہ حقیقت کہ ایشلے میڈیسن کے تین کروڑ 70 لاکھ ارکان تھے، ہمیں کچھ اور بتاتا ہے جو ہم سب جانتے ہیں کہ زندگی بھر کے لیے ایک شخص سے وعدہ کرنا واقعی مشکل ہے۔‘

آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ لاکھوں جوڑوں کے تعلقات کی بنیادیں ہلا دینے والی ہیکنگ کا ذمہ دار کون تھا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.