ٹرانس فیٹی ایسڈز کا بڑھتا ہوا استعمال صحت کیلئے خطرناک ہے، ماہرین

image

اسلام آباد۔19مئی (اے پی پی):آئی ٹی ایف اے سے پاک متبادل اور از سر نو تشکیل کی حکمت عملی اپنا کر پاکستان صارفین کےلئے صحت مند خوراک کے آپشنز میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے اور بدلتے ہوئے ریگولیٹری معیارات سے ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایس ڈی پی آئی کے نائب سربراہ ڈاکٹر وقار احمد نے” سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کو بااختیار بنانا“ کے عنوان سے ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صحت مند پاکستان کے لئے صنعتی طورپر تیار کردہ چربی کو کم کرنے کے بارے میں اس تربیتی پروگرام کا اہتمام اسلام آباد میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹی ایسڈز ( صنعتی طورپر تیار کردہ چربی ) میں کمی سے متعلق اہم موضوعات پر توجہ مرکوز کرنا انتہائی اہم ہے اس لئےایس ایم ایز اور سرکاری اداروں کو فوری اقدامات پر غور کرنا ضروری ہے۔آئی ٹی ایف اے سے پاک متبادل اور دوبارہ تشکیل کی حکمت عملی کو اپناکر صارفین میں صحت مند کھانے کا رحجان پیدا کر کے عالمی معیار کے ساتھ ہم آہنگ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اداروں کو ایس ایم ایز کو معاونت اور رہنمائی فراہم کرتے رہنا چاہئے اور جدت طرازی اور ازسرنو تشکیل کےلئے سازگار ماحول کو فروغ دینا چاہئے۔ کارگل کے کنٹری لیڈ محمد سلمان کا کہنا تھا کہ اس بحث کا مقصد ہمارے ہم وطنوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔

پاکستان میں ہمارے پاس اس کے لئے کوئی قانون سازی نہیں ہے۔ کارگل ڈبلیو ایچ او کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تیل اور چربی کے کاروباروں کے ساتھ کام کرنا بند کر دیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے سینئر ایڈوائزر ہیلتھ سینٹر ڈاکٹر رضیہ صفدر نے صحت کے نتائج پر غذائی انتخاب کے نمایاں اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ متوازن غذا عام طور پر: کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چربی جیسے تین اہم اجزاءپر مشتمل ہوتی ہے۔صنعتی ٹرانس فیٹی ایسڈز (آئی ٹی ایف اے)، جو جزوی طور پر ہائیڈروجنائزڈ تیل میں پائے جاتے ہیں جو شارٹننگ، مارجرین، بناسپتی اور نان ڈیری کافی کریمرز کے ساتھ ساتھ تلی ہوئی اور پکی ہوئی اشیاءمیں استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر تشویش کا باعث ہیں۔

یہ آئی ٹی ایف اے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے غیر متعدی امراض (این سی ڈی) کے بڑھتے ہوئے خطرے کا باعث ہیں۔ پاکستان میں ہر چوتھا بالغ ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہے اور 45 سال سے کم عمر کا ہر تیسرا بالغ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانس فیٹس کا زیادہ استعمال سالانہ 58فیصد اموات کا سبب بنتا ہے۔ اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہرہ صدیقی نے کہا کہ ٹرانس فیٹی ایسڈز 20 ویں صدی سے ذائقے، ساخت اور شیلف لائف کے لئے مقبول ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان مشرقی بحیرہ روم میں مصر کے بعد ٹرانس فیٹی ایسڈ کا دوسرا سب سے بڑا صارف ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے آئی ٹی ایف اے کو محدود کرنے کے لئے قانون سازی اور ریگولیٹری اقدامات کی سفارش کی ہے ۔ 53 ممالک نے دنیا کی کم از کم 46 فیصد آبادی کے لئے صحت کے بڑے خطرات کو کم کرنے کے لئے بہترین عملی پالیسیوں پر عمل درآمد کیا ہے۔جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سید محمد غفران سعید نے مفت متبادل اور ازسرنو تشکیل کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ پانچ بنیادی اسٹریٹجک اقدامات جو کھانے میں ٹرانس چربی کے مواد کو کم کرنے یا ختم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں ان میں تشکیل ، جینیات ، ہائیڈروجنیشن ، فریکشنیشن ، اور انٹرسٹریفکیشن کے ذریعہ فیٹی ایسڈ کی ساخت میں ترمیم شامل ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی میں اسٹینڈرڈ اینڈ ایکریڈیٹیشن کی ڈپٹی ڈائریکٹر فرح اطہر نے کہا کہ پاکستان میں غیر متعدی بیماریوں (این سی ڈیز) میں اضافہ خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے، اس لئے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.