کرغزستان: وزیراعظم کی پاکستانی طلبہ کو سرکاری خرچ پر واپس لانے کی پیشکش

image

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں حملے کا شکار ہونے والے طلبہ کو سرکاری خرچ پر واپس لانے کی پیشکش کی ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے سنیچر کو جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’مشکل وقت میں پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ جو طلبہ پاکستان واپس آنا چاہیں، حکومتی اہلکار سرکاری خرچ پر ان کی فوری واپسی یقینی بنائیں۔‘

کرغزستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ غیرملکی طلبہ کے خلاف جمعے کی شب ہونے والے پرتشدد واقعات میں کوئی پاکستانی طالب علم ہلاک نہیں ہوا تاہم پاکستان کے سفیر نے بتایا ہے کہ پانچ طلبہ زخمی ہیں۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے ریسکیو اور ان کو مدد و معاونت فراہم کرنے کے لیے وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سرحدی علاقے، انجینیئر امیر مقام کو فوری بشکیک جانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم ہاؤس کے بیان کے مطابق انجینیئر امیر مقام آج شب ہی بشکیک روانہ ہوں گے۔

وفاقی وزیر بشکیک میں غیرملکی طلبہ مخالف حالیہ فسادات کے تناظر میں اعلٰی سرکاری حکام سے ملاقات کریں گے۔

وہ پاکستانی طلبہ سے بھی ملاقات کریں گے، ان کے مسائل سنیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ حالیہ صورتحال میں انہیں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نے حکم دیا ہے کہ زخمی پاکستانی طلبہ کو سفارت خانے کی جانب سے علاج معالجے کی بہترین سہولیات میں معاونت یقینی بنائی جائے۔

پاکستانی سفیر کا ویڈیو بیان

پاکستان کی وزارت خارجہ نے سنیچر کی سہ پہر کرغستان میں پاکستان کے سفیر حسن ضیغم کا ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔

حسن ضیغم نے کہا کہ ’کل رات یہاں مقامی انتہاپسند عناصر نے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس اور پاکستان کے طلبہ کی رہائش گاہوں پر حملہ کیا۔ کم از کم چھ ہاسٹل اس حملے کی زد میں آئے ہیں۔‘

انہوں نے کرغز حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’14 انٹرنیشنل طلبہ اس وقت زخمی ہیں۔ مشن کو بتایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی طالب علم شاہزیب اس وقت نیشنل ہسپتال کرغز میں زیرعلاج ہے۔‘

پاکستانی سفیر نے بتایا کہ چھ ہاسٹلز پر حملے کیے گئے (فائل فوٹو: سکرین گریب)پاکستانی سفیر میں کرغزستان میں پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں پر یقین نہ کریں جب تک ان کی تصدیق نہ ہو جائے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایمرجنسی نمبرز بھی شیئر کیے ہیں۔

پاکستانی طلبہ نے کیا بتایا؟

بشکیک میں مختلف جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ نے اردو نیوز کو موجودہ صورت حال اور گذشتہ رات کے حالات سے آگاہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل یونیورسٹی آف کرغزستان میں زیر تعلیم یاسر علی پر گذشتہ کئی گھنٹے نہایت مشکل گزرے۔ ان کے بقول وہ خود ایک فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ یہ تمام واقعات ہاسٹلز میں رونما ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کل رات 9 بجے سے لے کر اب تک ہم اپنے اپنے کمروں میں بند ہیں۔ ہم باہر نکل سکتے ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس اتنا راشن ہے کہ ہم مزید وقت بند کمروں میں گزار سکیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے کورونا کے دن آگئے ہیں۔ کورونا وبا میں پھر بھی ہم باہر جا سکتے تھے لیکن اس وقت باہر نکلنے کا مطلب ہے کہ یا تو زخمی پو جائیں گے یا کچھ پتا نہیں چلے گا کہ کہاں گئے۔‘

کرغزستان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ مختلف عمارتوں میں رہتے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم اظہار گل (فرضی نام) بتاتے ہیں کہ ’یہاں سرکاری ہاسٹلز نہیں ہوتے بلکہ مختلف عمارتوں کو ہاسٹلز ڈیکلئیر کر دیا جاتا ہے۔ پاکستانیوں سمیت دیگر غیر ملکی طلبہ انہی ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس میں مقیم ہیں۔‘

پاکستانی طلبہ سمیت دیگر غیر ملکی طلبہ بھی نشانہ بن رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)پاکستانی طلبہ سمیت دیگر غیر ملکی طلبہ بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ اس وقت صورت حال کنٹرول میں آ چکی ہے تاہم طلبہ و طالبات خوف و ہراس میں ہیں۔

طالب علم تنویر احمد کے بقول ’یہاں صرف پاکستانیوں کو نہیں بلکہ جتنے بھی غیرملکی طلبہ ہیں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمارے کئی دوست ہیں جن کا تعلق مصر، انڈیا، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے ہے، ان میں زیادہ تر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تشدد کرنے والے کسی سے نہیں پوچھ رہے کہ وہ کہاں سے ہے؟ بس جیسے ہی معلوم ہوتا ہے کہ غیر ملکی ہے تو معلوم نہیں کس چیز کا غصہ نکال دیتے ہیں۔‘

مقامی لوگ کیوں مشتعل ہوئے؟

احسان اللہ جان بھی بشکیک کی ایک یونیورسٹی میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کے گھر والے نہایت پریشان ہیں اور ہر وقت ان سے رابطہ کر کے اسے کمرے میں رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ 13 مئی کو کرغزستان کے مقامی لوگ غیر ملکیوں (مصریوں) کے ہاسٹل میں داخل ہوئے تھے جہاں دونوں جانب سے تشدد ہوا، جس کے بعد مقامی لوگوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں۔ 17 مئی کو تمام مقامی افراد اکھٹے ہوئے اور تمام غیرملکی طلبہ پر تشدد کا آغاز کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مقامی لوگوں نے جہاں بھی غیرملکی طلبہ کو دیکھا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ رات تک لوگوں پر تشدد کیا جا رہا تھا جبکہ سفارتخانے کی طرف سے ہماری کوئی امداد نہیں کی جا رہی تھی۔ اس کے بعد وہ تمام لوگ مختلف اپارٹمنٹس اور ہاسٹلز میں داخل ہوئے اور طلبہ پر تشدد کرنے لگے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.