صدر پوتن کا دورۂ چین، ’لامحدود‘ پارٹنرشپ کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ

image

روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جنپنگ نے دونوں ملکوں کے درمیان ’لامحدود‘ پارٹنرشپ کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مغرب کے ساتھ بڑھتے تناؤ کے درمیان جمعرات کو دونوں ملکوں نے ایشیا اور پیسیفک کے خطے میں امریکی فوجی اتحادوں پر تنقید کی۔

بیجنگ میں دونوں ملکوں کے سربراہی اجلاس میں صدر پوتن نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے چین کی تجاویز پر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کیا۔

ان تجاویز کو یوکرین اور اس کے مغربی حامیوں نے بڑی حد تک روسی پالیسی کی پیروی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

صدر پوتن کا اپنے ایک مضبوط اتحادی ملک اور تجارتی شراکت داروں میں سے ایک کا دو روزہ سرکاری دورہ ایسے وقت میں ہوا جب روسی افواج شمال مشرقی یوکرین کے خارکیف علاقے پر قبضے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔

روس کے یوکرین پر حملے کو دو برس سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔

چین کا دعویٰ ہے کہ وہ تنازع میں غیر جانب دار ہے، لیکن اس نے کریملن کے اس دعوے کی حمایت کی ہے کہ روس کو یوکرین پر حملے کے لیے مغربوں ملکوں کے اقدامات نے اکسایا تھا۔

روس اس وقت عالمی پابندیوں کا شکار ہے اور چین ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ماسکو کو درکار کلیدی اجزا کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

چین نے روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت نہیں کی تھی تاہم سنہ 2023 میں ایک امن منصوبے کی تجویز پیش کی، جس میں جنگ بندی اور ماسکو اور کیئف کے درمیان براہ راست بات چیت کا مطالبہ کیا گیا۔

اس منصوبے کو یوکرین اور مغرب دونوں نے اس وجہ سے مسترد کر دیا تھا کہ اس میں روس سے یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کو چھوڑنے کا مطالبہ شامل نہیں تھا۔

چین نے ایک مشترکہ بیان میں یوکرین میں نازی ازم کے بارے میں روس کے بیانیے کو بھی آگے بڑھایا اور اس کو تاریخی تناظر فراہم کیا۔

چین کا دعویٰ ہے کہ وہ روس یوکرین تنازعے میں غیر جانبدار ہے۔ فوٹو: روئٹرزمشترکہ بیان کے مطابق ماسکو اور بیجنگ کو دوسری عالمی جنگ کے بعد کے آرڈر کا دفاع کرنا چاہیے اور ’نازی ازم اور عسکریت پسندی کو بحال کرنے کی کوششوں یا اس کے سراہے جانے کی شدید مذمت کرنا چاہیے۔‘

صدر پوتن نے یوکرین پر حملے کو وہاں سے صدر زیلنسکی کی ’نازی حکومت کے خاتمے‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔

مشترکہ بیان میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُس کو ’سرد جنگ کے دور کی ذہنیت‘ قرار دیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.