پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ اپوزیشن آئین کی بالادستی کی بات کرتی ہے لیکن اسے بات اسٹیبلشمنٹ سے کرنی ہے۔
بدھ کو قوم اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بات حقیقی آزادی کی کرتے ہیں مگر بات پاؤں پکڑنے کی کرتے ہیں۔ اپوزیشن جانتی ہے کہ کس کا پاؤں پکڑنا ہے اس لیے سیاستدانوں سے بات نہیں کرتی۔‘بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے اور شور شرابہ کرتے رہے۔ اپوزیشن نے’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگائے۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کی آئین میں دلچسپی ہے تو پیپلز پارٹی موجود ہے۔ اپوزیشن دکھاتی کچھ اور ہے کرتی کچھ اور ہے۔ یہ ہے ان کی سیاست۔ یہ مفافقت کی سیاست ہے۔‘بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ ذاتی مسائل کے بجائے عوام کے مسائل پر بات کریں، آنے والے بجٹ میں حکومت اور اپوزیشن مل کر کام کریں۔ تاریخی معاشی بحران میں ہمیں بجٹ میں مثبت طریقے سے کام کرنا ہو گا۔‘انہوں نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے صدر آصف علی زرداری کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’صدر زرداری کے 20 منٹ کے خطاب میں عوام کی بات کی اور کوئی سیاسی یا ذاتی مسائل پر نہیں کی تھی۔‘’مگر اپوزیشن کو صرف ذاتی مسائل حل کرنے میں دلچسپی ہے اسے عوامی مسائل کی کوئی فکر نہیں ہے۔ قائد حزبِ اختلاف کی لمبی تقریر میں صرف اپنا رونا دھونا تھا۔‘