ٹیکس نظام کے ڈھانچے میں اصلاحات ضروری ، محصولات میں بہتری کے لئے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنا ہو گا۔ وفاقی وزیر خزانہ

image

لاہور۔12مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں ٹیکس نظام کے ڈھانچے میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ،محصولات میں بہتری کے لئے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنا ہو گا، قومی زر مبادلہ کے ذخائر 9 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں،آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے جلد مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا، معاشی استحکام کیلئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے جس کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ نجکاری کے عمل کی بھی مکمل حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز یہاں وفاقی ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے زیر اہتمام پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرم شیخ ، سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا، چیئرمین اپٹما کامران ارشد،ایڈووکیٹ ڈاکٹر اکرام الحق ، سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس الماس حیدرودیگر تاجر برادری کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ پاکستان کو مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایات پر خصوصی حکومتی پالیسوں کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے’ سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے جبکہ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے،آنے والے دنوں میں ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی،ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1بلین ڈالر سے کم ہے، گزشتہ 7سے8 ماہ میں معاشی اعشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں جبکہ کرنسی میں استحکام آنے سے پہلی بار فارن بائنگ ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نظام میں اسٹرکچرل ریفارمز لانے کی ضرورت ہے،کرنٹ اکائونٹ اور بجٹ خسارا کو کم اورمحصولات میں بہتری کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانا ہو گا جس کیلئے قوانین میں اصلاحات اور اور قوانین پر سختی سے عملدرآمدکو یقینی بنانا ناگزیر ہے اس کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ بھی ملکی معیشت کیلئے انتہائی ضروری ہے جس میں اضافے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے آج جو تجاویز آئی ہیں میں ان سے متعلق بہت کلیئر ہوں، تمام صوبوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ چلیں گے،

جو تاجر بھائی ٹیکس نیٹ کے باہر ہیں وہ خود ٹیکس نیٹ میں آ جائیں،بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس رعایتیں و چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں نجی شعبے کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے ‘ہمیں اگر اس مشکل صورتحال سے نکلنا ہے تو نجی شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا’حکومت کا کام پالیسی بنانا ہے کام نجی شعبہ نے کرنا ہے’حکومت نجی شعبہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے’پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہمیں مختلف اداروں کی نجکاری پر توجہ دینا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور اسلام آباد ایئرپورٹ میں غیر ملکی سرمایہ کار دلچسپی رکھتے ہیں

‘مقامی سرمایہ کاروں کو بھی سہولیات فراہم کر رہے ہیں اور اس حوالے سے میں خودکابینہ کمیٹی کی صدارت کر رہا ہوں اور انشااللہ ہم اس کو اسی طرح آگے لے کر جائیں گے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجکاری سے متعلق وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی ایک اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں معاشی استحکام اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے ہیں ،اس وقت ہم سب لوگ ایک پیج پر ہیں،معاشی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے نا صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی اعتماد میں لیں گے تا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ معیشت کودستاویزی شکل دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے تاجر برادری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ جو تاجر برادری ٹیکس نیٹ سے باہر ہے انہیں بھی ٹیکس دہندگان کی فہرست میں لانا ہو گا اور اس حوالے سے تاجر برادری کی طرف سے دی گئی تجاویز قابل ستائش ہیں اور پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ بجلی چوری بھی معیشت کی خرابی کا ایک بڑا سبب ہے ، اسی لئے حکومت بجلی چوری کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے، ہم نے بجلی کی چوری کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز تبدیل کر رہے ہیں جس میں نجی شعبہ کوبھی شامل کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت میں خواتین کا بھی بڑا کردار ہے ‘خواتین کو بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ‘

اس حوالے سے ہمیں اپنے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کو مثال کے طور پر دیکھنا چاہئے جہاں خواتین قومی معیشت کے دھارے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے اور بہت جلد مذاکرات کا آغا ز ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 24ویں آئی ایم ایف پروگرام میں ٹیکس میں سٹرکچرل تبدیلیاں نہ کی گئیں تو پھر ہمیں پچیسویں پروگرام میں جانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک سے درخواست کی گئی ہے کہ زراعت،آئی ٹی اور ایس ایم ای سیکٹر کی فنانسنگ بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان تاجروں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرینگے جبکہ ٹیکس نیٹ بڑھانے پر بھرپور فوکس رہے گا، مذاکرات کریں گے لیکن ٹریک سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.